مداح ہوں میں دل سے محمد کی آل کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مداح ہوں میں دل سے محمد کی آل کا
by آغا اکبرآبادی

مداح ہوں میں دل سے محمد کی آل کا
مشتاق ہوں وصیٔ نبی کے جمال کا

خواہاں گہر کا ہوں نہ میں طالب ہوں لال کا
مشتاق ہوں تمہارے دہن کے اگال کا

دیکھو تو ایک جا پہ ٹھہرتی نہیں نظر
لپکا پڑا ہے آنکھ کو کیا دیکھ بھال کا

کیا ان سے فیض پہنچے جو خود تیرہ بخت ہیں
کھلتے نہ دیکھا ہم نے کبھی پھول ڈھال کا

ہم ہیں فقیر دولت دنیا سے کام کیا
بہتر ہے جام جم سے پیالہ سفال کا

دانہ دکھا کے دام میں عنقا کو لاؤں گا
مضمون لکھ رہا ہوں ترے خط و خال کا

سو جان سے فدا ہوں محمد کے نام پر
جس نے بتایا فرق حرام و حلال کا

وہ آنکھ بھی اٹھا کے ہمیں دیکھتے نہیں
رتبہ پہنچ گیا ہے یہ رنج و ملال کا

کس زندگی کے واسطے دولت کی آرزو
دیکھو نتیجہ غور سے قاروں کے مال کا

اقبال گر نہیں ہے تو انکار کیجئے
کچھ دیجئے جواب ہمارے سوال کا

مٹھی کو کھول کر ید بیضا دکھاتے ہیں
ناخن پہ ان کے ہوتا ہے دھوکا ہلال کا

شاعر غضب کے ہوتے ہیں ہرگز نہ چوکتے
موقع نہیں دہن میں ترے قیل و قال کا

اے رشک مہر وصل میں غصہ ہے کس لئے
یہ وقت میری جان نہیں ہے جلال کا

تاریکیٔ لحد سے کچھ آغاؔ نہ خوف کر
دامن ہے تیرے ہاتھ میں زہرا کے لال کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse