محشر میں چلتے چلتے کروں گا ادا نماز

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
محشر میں چلتے چلتے کروں گا ادا نماز
by احمد حسین مائل

محشر میں چلتے چلتے کروں گا ادا نماز
پڑھ لونگا پل صراط پہ مائلؔ قضا نماز

سر جائے عمر بھر کی ہو یا رب ادا نماز
آئے مری قضا تو پڑھوں میں قضا نماز

مانگی نجات ہجر سے تو موت آ گئی
روزے گلے پڑے جو چھڑانے گیا نماز

دیکھو کہ پھنس نہ جائیں فرشتے بھی جال میں
کیوں پڑھ رہے ہو کھول کے زلف رسا نماز

ہر اک ستون خانۂ شرع شریف ہے
روزہ ہو یا زکوٰۃ ہو یا حج ہو یا نماز

یہ کیوں خمیدہ ہے صفت صاحب رکوع
کیا پڑھ رہی ہے دوش پہ زلف دوتا نماز

نیت جو باندھ لی تو چلا میں حضور میں
رہبر مری نماز مری رہنما نماز

ساقی قیام سے یہ جو آیا رکوع میں
شیشہ خدا کے خوف سے پڑھتا ہے کیا نماز

اٹھ اٹھ کے بیٹھ بیٹھ کے کرتا ہے کیوں غرور
زاہد کہیں بڑھائے نہ تیری ریا نماز

ارکان یاد ہیں مجھے اے داور جزا
گر حکم ہو تو سامنے پڑھ لوں قضا نماز

شیطان بن گیا ہے فرشتہ غرور سے
کیا فائدہ ہوا جو پڑھی جا بہ جا نماز

لے جاتے ہیں مجھے سوئے دوزخ کشاں کشاں
روزے مرے ادھر ہیں ادھر ہے قضا نماز

حق الیقین کا نام عروج مقام ہے
پڑھتے ہیں اولیا سر دوش ہوا نماز

مسجد میں پانچ وقت دعا وہ بھی وصل کی
مائلؔ بتوں کے واسطے پڑھتے ہو کیا نماز

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse