محتسب نے جو نکالا ہمیں میخانے سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
محتسب نے جو نکالا ہمیں میخانے سے
by اشک رامپوری

محتسب نے جو نکالا ہمیں میخانے سے
دور تک آنکھ ملاتے گئے پیمانے سے

آج تو خم ہی لگا دے مرے منہ سے ساقی
میری نیت نہیں بھرتی ترے پیمانے سے

آپ اتنا تو ذرا حضرت ناصح سمجھیں
جو نہ سمجھے اسے کیا فائدہ سمجھانے سے

میں نے چکھی تھی تو ساقی نے کہا جوڑ کے ہاتھ
آپ للہ چلے جائیے میخانے سے

تم ذرا ناصح ناداں کو دکھا دو جلوہ
باز آتا نہیں ظالم مجھے سمجھانے سے

نہ اٹھے جور کسی سے تو وہ رو کر بولے
بے مزہ ہو گئے ہم اشکؔ کے مر جانے سے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse