Jump to content

محبت کر کے لاکھوں رنج جھیلے بیکلی پائی

From Wikisource
محبت کر کے لاکھوں رنج جھیلے بیکلی پائی
by مضطر خیرآبادی
308617محبت کر کے لاکھوں رنج جھیلے بیکلی پائیمضطر خیرآبادی

محبت کر کے لاکھوں رنج جھیلے بیکلی پائی
وہ مجھ کو کیا ملے اک موت گویا جیتے جی پائی

وہ بلبل ہوں کہ جس دن سے لٹا ہے آشیاں میرا
اٹھا لایا میں اپنا دل سمجھ کر جو کلی پائی

شکایت اس کی کیا تجھ سے یہ اپنی اپنی قسمت ہے
کہ میری آنکھ کو آنسو ملے تو نے ہنسی پائی

جہاں میں واقعی مضطرؔ کا بھی اک دم غنیمت تھا
مگر افسوس تھوڑے دن جیا کم زندگی پائی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.