محبت میں تپاک ظاہری سے کچھ نہیں ہوتا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
محبت میں تپاک ظاہری سے کچھ نہیں ہوتا
by پنڈت ہری چند اختر

محبت میں تپاک ظاہری سے کچھ نہیں ہوتا
جہاں دل کو لگی ہو دل لگی سے کچھ نہیں ہوتا

یہ ہے جبر مشیت یا مری تقدیر ہے یا رب
سہارا جس کا لیتا ہوں اسی سے کچھ نہیں ہوتا

کوئی میری خطا ہے یا تری صنعت کی خامی ہے
فرشتے کہہ رہے ہیں آدمی سے کچھ نہیں ہوتا

ترے احکام کی دنیا مرے اعمال کا محشر
یہاں میری وہاں تیری خوشی سے کچھ نہیں ہوتا

رضا تیری لکھا تقدیر کا میری زیاں کوشی
کسی کی دوستی یا دشمنی سے کچھ نہیں ہوتا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse