محبت آپ اپنی ترجماں ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
محبت آپ اپنی ترجماں ہے
by جگر مراد آبادی

محبت آپ اپنی ترجماں ہے
یہی خود چشم و دل لفظ و بیاں ہے

نگاہوں میں بہار جاوداں ہے
جہاں میں ہوں وہیں اب آشیاں ہے

محبت دونوں جانب مہرباں ہے
کہ ہم اس سے وہ ہم سے بدگماں ہے

وہ کب سے مضطرب ہیں اے غم عشق
خدا جانے تیری غیرت کہاں ہے

ہماری رفعتوں کا پوچھنا کیا
جہاں ہم پاؤں رکھ دیں آسماں ہے

کوئی آواز ہی دے گمشدہ دل
کہاں ہے او مرے یوسف کہاں ہے

اگر تو ہے تو اے جان دو عالم
یہاں ہر شے جواں جاوداں ہے

مزے سوز دروں کے مل رہے ہیں
بحمد للہ کہ دل آتش بجاں ہے

تماشا دیدنی ہے دیکھ جاؤ
زبان شوق و گلبانگ فغاں ہے

مبارک باد اے جذب محبت
انہیں اپنے پر اب میرا گماں ہے

کسی کو اک نظر ہی دیکھ تو لیں
اب اتنی بھی ہمیں جرأت کہاں ہے

ترے نقش قدم کا ذرہ ذرہ
عبادت گاہ جان عاشقاں ہے

الٰہی خیر کرنا دیر سے پھر
بہت مضطر نگاہ رازداں ہے

پھنکا جاتا ہے دل جس سوز غم سے
جہنم میں یہ چنگاری کہاں ہے

جو پڑھ سکتا ہے تو پڑھ اے غم دل
کہ ان نظروں میں آج اک داستاں ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse