محبت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
محبت
by ظفر علی خان

کرشن آئے کہ دیں بھر بھر کے وحدت کے خمستاں سے
شراب معرفت کا روح پرور جام ہندو کو

کرشن آئے اور اس باطل ربا مقصد کے ساتھ آئے
کہ دنیا بت پرستی کا نہ دے الزام ہندو کو

کرشن آئے کہ تلواروں کی جھنکاروں میں دے جائیں
حیات جاوداں کا سرمدی انعام ہندو کو

اگر خوف خدا دل میں ہے پھر کیوں موت کا ڈر ہو
کرشن آئیں تو اب بھی دیں یہی پیغام ہندو کو

مسلمانوں کے دل میں بھی ادب ہے ان حقائق کا
سکھاتا ہے یہی سچائیاں اسلام ہندو کو

وہ میرے جذبۂ دل کی کشش کا لاکھ منکر ہو
محبت سے میں آخر کر ہی لوں گا رام ہندو کو

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse