مجھ کو معلوم نہ تھا ان سے محبت ہوگی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مجھ کو معلوم نہ تھا ان سے محبت ہوگی  (1934) 
by عزیز الرحمٰن عزیز پانی پتی

مجھ کو معلوم نہ تھا ان سے محبت ہوگی
درد پر درد مصیبت پہ مصیبت ہوگی

یہی حالت ہے تو اک روز یہ صورت ہوگی
قیس و فرہاد سے بڑھ کر مری وحشت ہوگی

کر کے بدنام مجھے اور یہ کہنا اس پر
آپ کے ملنے سے بے شک مری ذلت ہوگی

اضطراب دل مضطر ہے بیاں سے باہر
تیرے دیدار سے حاصل اسے راحت ہوگی

لے خبر جلد مسیحا تو خدارا آ کر
تیرے بیمار کی ورنہ بری حالت ہوگی

دل یہ کہتا ہے ذرا چل تو در جاناں تک
شرم کہتی ہے ترے جانے میں ذلت ہوگی

میں نے پوچھا کہ بھلا پھر بھی ملو گے صاحب
بولے منہ پھیر کے ہاں گر ہمیں فرصت ہوگی

آپ چل پھر کے ذرا چال دکھائیں تو سہی
آپ کی جانے بلا ہوگی قیامت ہوگی

میں تو گھل گھل کے یوں ہی ہجر میں جاں دوں گا عزیزؔ
اس کو معلوم مرے بعد حقیقت ہوگی

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse