مجھ کو مسند پہ قلمداں بخشا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مجھ کو مسند پہ قلمداں بخشا
by میر کلو عرش

مجھ کو مسند پہ قلمداں بخشا
شیر قالیں کو نیستاں بخشا

پیر کنعاں کو دیا داغ فراق
ایک زن کو مہ کنعاں بخشا

مرض عشق میں موت آتی ہے
تو نے ہر درد کو درماں بخشا

قابل دید ہے حسن حکمت
حور کو روضۂ رضواں بخشا

قطرہ بھی وسعت رحمت سے ہے بحر
چشم کو نوح کا طوفاں بخشا

دل نالاں کو دیے داغ فراق
ایک بلبل کو گلستاں بخشا

دل بے رحم دیا ظالم کو
جس طرح تیر کو پیکاں بخشا

گل کو پر زر جو گریباں بخشا
خار کو دشت کا داماں بخشا

رحم آیا جو گنہ گاروں پر
گنہ گبر و مسلماں بخشا

آ گیا کچھ جو کریمی کا خیال
حور کو ملک سلیماں بخشا

تیری تدبیر ہے عین تقدیر
موت کو عالم امکاں بخشا

سرخ رو اہل کرم کو رکھا
بحر کو پنجۂ مرجاں بخشا

لب کی جا بوسۂ رخسار دیا
عوض لعل بدخشاں بخشا

مصحف رخ کا جو دیکھا کوئی شعر
روح حافظؔ کو بھی قرآں بخشا

اس سے ہوں طالب ایماں اے عرشؔ
جس نے کافر کو بھی ایماں بخشا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse