مجھ کو مرے نصیب نے روز ازل سے کیا دیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مجھ کو مرے نصیب نے روز ازل سے کیا دیا
by فانی بدایونی

مجھ کو مرے نصیب نے روز ازل سے کیا دیا
دولت دو جہاں نہ دی اک دل مبتلا دیا

دل ہی نگاہ ناز کا ایک ادا شناس تھا
جلوۂ برق طور نے طور کو کیوں جلا دیا

قبر میں جب کسی طرح دل کی تڑپ نہ کم ہوئی
یاد خرام ناز نے حشر کا آسرا دیا

روز جزا گلہ تو کیا شکر ستم ہی بن پڑا
ہائے کہ دل کے درد نے درد کو دل بنا دیا

اب مری لاش پر حضور موت کو کوستے تو ہیں
آپ کو یہ بھی ہوش ہے کس نے کسے مٹا دیا

دل میں سما کے پھر گئی آس بندھا کے پھر گئی
آج نگاہ دوست نے کعبہ بنا کے ڈھا دیا

اف کہ گناہ گار ہم ہیں تو مگر خطا معاف
آٹھ پہر کے درد نے دل ہی تو ہے دکھا دیا

آپ ہم اپنی آگ میں اے غم عشق جل بجھے
آگ لگے اس آگ کو پھونک دیا جلا دیا

یوں نہ کسی طرح کٹی جب مری زندگی کی رات
چھیڑ کے داستان غم دل نے مجھے سلا دیا

گریۂ آتشیں کی داد دے شب غم تو کون دے
خود سر شام کیا بجھی شمع نے دل بجھا دیا

یاس نے درد ہی نہیں حق تو یہ ہے دوا بھی دی
فانیؔ ناامید کو موت کا آسرا دیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse