مجھ کو دیکھا تو ہنس کے کہتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مجھ کو دیکھا تو ہنس کے کہتے ہیں
by ریاض خیرآبادی

مجھ کو دیکھا تو ہنس کے کہتے ہیں
اشک اب بے سبب بھی بہتے ہیں

ان کے کوچے میں خوش وہ رہتے ہیں
ہر طرح کے جو رنج سہتے ہیں

جن کے دل میں ہے درد دنیا کا
وہی دنیا میں زندہ رہتے ہیں

مے کدہ کیوں ہے قبلۂ حاجات
وہ مجھے بےوقوف کہتے ہیں

جو مٹاتے ہیں خود کو جیتے جی
وہی مر کر بھی زندہ رہتے ہیں

دیجئے کیوں ریاضؔ کو تکلیف
شعر سنتے ہیں وہ نہ کہتے ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse