مجھ کو دل قسمت نے اس کو حسن غارت گر دیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مجھ کو دل قسمت نے اس کو حسن غارت گر دیا
by آرزو لکھنوی

مجھ کو دل قسمت نے اس کو حسن غارت گر دیا
چور کر دے کیوں نہ وہ شیشہ جسے پتھر دیا

اس سے طالب ہوں دیت کا آپ سے مطلب نہیں
جس نے گردن ایک کو دی ایک کو خنجر دیا

تھا مکافات عمل احباب کا حسن عمل
یہ بھی ایسا قرض تھا جو اور سے لے کر دیا

اب نہ ہے فکر حفاظت اور نہ ضیق رفع کار
دینے والے نے دیا اور میری خواہش بھر دیا

گریۂ بے اختیار غم بھی تھا فطری علاج
جس نے تھوڑے جوش کو ہر مرتبہ کم کر دیا

جس میں کیف غم نہیں باز آئے ایسے دل سے ہم
یہ بھی دنیا ہے کوئی مے تو نہ دی ساغر دیا

آرزوؔ اک روز ڈھا دیتا مجھے میرا ہی زور
یہ بھی اس کی کارسازی دل میں جس نے ڈر دیا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse