مجھ پر ایسی جفا کی کثرت کی
Appearance
مجھ پر ایسی جفا کی کثرت کی
کہ اسے غیر نے ملامت کی
تم کو اپنے خرام سے مطلب
ٹھوکریں کھائے کوئی قسمت کی
وعدۂ وصل صبح اس سے کرو
کٹ سکے جس سے رات فرقت کی
اپنی بیداد کو نہیں کہتے
میری فریاد کی شکایت کی
اب کہاں حور خلد میں واعظ
تو نے برباد یوں ہی محنت کی
ہیں جو دنیا کی یہ پری زادیں
یہی حوریں بنیں گی جنت کی
ترک عشق اور میں غلط سالکؔ
کون روکے زبان خلقت کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |