مجھ پر ایسی جفا کی کثرت کی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مجھ پر ایسی جفا کی کثرت کی
by قربان علی سالک بیگ

مجھ پر ایسی جفا کی کثرت کی
کہ اسے غیر نے ملامت کی

تم کو اپنے خرام سے مطلب
ٹھوکریں کھائے کوئی قسمت کی

وعدۂ وصل صبح اس سے کرو
کٹ سکے جس سے رات فرقت کی

اپنی بیداد کو نہیں کہتے
میری فریاد کی شکایت کی

اب کہاں حور خلد میں واعظ
تو نے برباد یوں ہی محنت کی

ہیں جو دنیا کی یہ پری زادیں
یہی حوریں بنیں گی جنت کی

ترک عشق اور میں غلط سالکؔ
کون روکے زبان خلقت کی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse