مجھ سے مڑنے کی نیں کسی رو سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مجھ سے مڑنے کی نیں کسی رو سے
by غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی

مجھ سے مڑنے کی نیں کسی رو سے
چشم رکھتا ہوں تیری ابرو سے

اب تو بیٹھا میں نقش پا کی طرح
کوئی اٹھتا ہے یار کی کو سے

حسن سیرت ہے لازم محبوب
خوبیٔ گل ہے خوبیٔ بو سے

عشق میں درد سے ہے حرمت دل
چشم کو آبرو ہے آنسو سے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse