مجھ سے ملنے کے لیے ماہ وہ گھر سے نکلا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مجھ سے ملنے کے لیے ماہ وہ گھر سے نکلا
by صغرا ہمایوں مرزا

مجھ سے ملنے کے لیے ماہ وہ گھر سے نکلا
کام میرا مری آہوں کے اثر سے نکلا

ہو گئیں مشکلیں آسان مری دم بھر میں
نیک اختر یہ مرا شمس و قمر سے نکلا

کیا وہ مطلب تھا فرشتے نہیں سمجھے جس کو
آسماں پر وہی مطلب تو بشر سے نکلا

میٹھی باتوں سے نکلتا ہے جو مقصد اپنا
وہ نہ دنیا میں کبھی لعل و گہر سے نکلا

بعد مدت کے وہ آیا جو تو یہ میں نے کہا
کس طرف سجدہ کروں چاند کدھر سے نکلا

آپ نے خاک جو چھانی ہے حیاؔ دنیا کی
فائدہ آپ کا کیا اتنے سفر سے نکلا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse