مجھ سے ملنے شب غم اور تو کون آئے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مجھ سے ملنے شب غم اور تو کون آئے گا
by شکیب جلالی

مجھ سے ملنے شب غم اور تو کون آئے گا
میرا سایہ ہے جو دیوار پہ جم جائے گا

ٹھہرو ٹھہرو مرے اصنام خیالی ٹھہرو
میرا دل گوشۂ تنہائی میں گھبرائے گا

لوگ دیتے رہے کیا کیا نہ دلاسے مجھ کو
زخم گہرا ہی سہی زخم ہے بھر جائے گا

عزم پختہ ہی سہی ترک وفا کا لیکن
منتظر ہوں کوئی آ کر مجھے سمجھائے گا

آنکھ جھپکے نہ کہیں راہ اندھیری ہی سہی
آگے چل کر وہ کسی موڑ پہ مل جائے گا

دل سا انمول رتن کون خریدے گا شکیبؔ
جب بکے گا تو یہ بے دام ہی بک جائے گا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse