مجھ سے دل آپ کا مکدر ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مجھ سے دل آپ کا مکدر ہے
by شاہ اکبر داناپوری

مجھ سے دل آپ کا مکدر ہے
ایسا جینا مجھے بھی دوبھر ہے

کیا قلم کاریاں ہیں قدرت کی
ایک پتی ہزار دفتر ہے

ہاتھ آئے تو دل میں رکھ لوں میں
کیسا پیارا تمہارا خنجر ہے

اپنی شہ رگ کا خوں پلاؤں اسے
دو مجھے یہ تمہارا خنجر ہے

یہ اسی کے لئے ہوا پیدا
آپ کی تیغ ہے مرا سر ہے

بھولتی ہی نہیں ہے یاد تری
رات بھر ہے یہ شغل دن بھر ہے

اپنی ہی شکل کے وہ عاشق ہیں
بس نظر ان کی آئنے پر ہے

دیکھ کر ان کو جی گیا عاشق
یہ ہے صورت جو روح پرور ہے

ہاتھ خالی اگر ہیں کیا پروا
جان حاضر ہے دل تونگر ہے

مر گیا آج آپ کا عاشق
اب نہ وہ شور ہے نہ وہ شر ہے

شاعری کا مزا گیا اکبرؔ
اب ہجوم آفتوں کا دل پر ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse