مجھ سا بیتاب ہووے جب کوئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مجھ سا بیتاب ہووے جب کوئی
by میر تقی میر

مجھ سا بیتاب ہووے جب کوئی
بے قراری کو جانے تب کوئی

ہاں خدا مغفرت کرے اس کو
صبر مرحوم تھا عجب کوئی

جان دے گو مسیح پر اس سے
بات کہتے ہیں تیرے لب کوئی

بعد میرے ہی ہو گیا سنسان
سونے پایا تھا ورنہ کب کوئی

اس کے کوچے میں حشر تھے مجھ تک
آہ و نالہ کرے نہ اب کوئی

ایک غم میں ہوں میں ہی عالم میں
یوں تو شاداں ہے اور سب کوئی

نا سمجھ یوں خفا بھی ہوتا ہے
مجھ سے مخلص سے بے سبب کوئی

اور محزوں بھی ہم سنے تھے ولے
میرؔ سا ہو سکے ہے کب کوئی

کہ تلفظ طرب کا سن کے کہے
شخص ہوگا کہیں طرب کوئی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse