مجنوں کا جو اے لیلیٰ جوتا نہ پھٹا ہوتا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مجنوں کا جو اے لیلیٰ جوتا نہ پھٹا ہوتا
by ظریف لکھنوی

مجنوں کا جو اے لیلیٰ جوتا نہ پھٹا ہوتا
پیچھے ترے ناقہ کے کیوں برہنہ پا ہوتا

بے فائدہ غل مچتا کیا جانیے کیا ہوتا
گر ان کی گلی ہوتی اور میرا گلا ہوتا

ہوتا اگر آدم کا دنیا میں کوئی بھائی
نسل بنی آدم کا واللہ چچا ہوتا

گر قیس کی وحشت کا کچھ اونٹ اثر لیتا
لیلیٰ کو گرا دیتا اور بھاگ کھڑا ہوتا

مفلس سے زیادہ تر منعم ہی گرسنہ ہیں
کیوں روز ہوا کھاتے گر پیٹ بھرا ہوتا

وہ بن کے مسیحا بھی اچھا جو نہ کر سکتے
بیمار ترے حق میں یہ اور برا ہوتا

معدوم دہن ہوتا مفقود کمر ہوتی
معشوق ظریفؔ ایسا ہوتا بھی تو کیا ہوتا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse