مت مہر سیتی ہاتھ میں لے دل ہمارے کوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مت مہر سیتی ہاتھ میں لے دل ہمارے کوں
by شاہ مبارک آبرو

مت مہر سیتی ہاتھ میں لے دل ہمارے کوں
جلتا ہے کیوں پکڑتا ہے ظالم انگارے کوں

چہرے کو چھڑکیاؤ کیا ہے انجہو نیں یوں
پانی کے دھارے کاٹتے ہیں جوں کرارے کوں

معقول کیوں رقیب ہو منت سیں خلق کی
کوئی خوب کر سکے ہے خدا کے بگاڑے کوں

مرتا ہوں لگ رہی ہے رمق آ درس دکھاؤ
جا کر کہو ہماری طرف سے پیارے کوں

میں آ پڑا ہوں عشق کے ظالم بھنور میں آج
ایسا کوئی نہیں کہ لگاوے کنارے کوں

سینے کو ابرواں نیں ترے یوں کیا فگار
تختے اوپر چلاوتے ہیں جونکہ آرے کوں

اپنا جمال آبروؔ کوں ٹک دکھاؤ آج
مدت سے آرزو ہے درس کی بچارے کوں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse