مت بیٹھ وقت نزع تو یاں اے حسیں بہت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مت بیٹھ وقت نزع تو یاں اے حسیں بہت
by میر شیر علی افسوس

مت بیٹھ وقت نزع تو یاں اے حسیں بہت
الفت نہ کر تو آہ دم واپسیں بہت

یہ سچ کرے ہے ناز ہر اک نازنیں بہت
عاشق کشی کا چاؤ پہ دیکھا یہیں بہت

ہوتی ہے اس کے دیکھتے حالت مری تغیر
ہر چند میں سنبھالوں ہوں اپنے تئیں بہت

یہ کون جانے جھوٹ ہے یا سچ ولیک آج
اس کم سخن نے پیار کی باتیں تو کیں بہت

عشاق ہی کو غم نہیں معشوق کو بھی ہے
لیکن یہ فرق ہے کہیں تھوڑا کہیں بہت

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse