متاع کوثر و زمزم کے پیمانے تری آنکھیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

متاع کوثر و زمزم کے پیمانے تری آنکھیں
فرشتوں کو بنا دیتی ہیں دیوانے تری آنکھیں

جہان رنگ دبوالجھا ھوا ہے ان کے ڈوروں میں
لگی ہیں کا کل تقدیر سلجھانے تری آنکھیں

اشاروں سے دلوں کو چھیڑ کر اقرار کرتی ہیں
اٹھاتی ہیں بہار نو کے نذرانے تری آنکھیں

وہ دیوانے زمام لالہ و کل تھام لیتے ہیں
جنہیں منسوب کر دیتی ہیں ویرانے تری آنکھیں

شگوفوں کو شراروں کا مچلتا روپ دیتی ہیں
حقیقت کو بنا دیتی افسانے تری آنکھیں