ماہ کامل ہو مقابل یار کے رو سے چے خوش

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ماہ کامل ہو مقابل یار کے رو سے چے خوش
by ولی عزلت

ماہ کامل ہو مقابل یار کے رو سے چے خوش
خم ہو دم مارے ہلال اس تیغ ابرو سے چے خوش

اک جھلک بھی یار کی شوخی کی تجھ میں نہیں اے برق
تسپہ ہم سر ہو تو اس کی تندئ خو سے چے خوش

اس کی جولاں کی ہوا سے گئی ہے برباد اور اس پر
مدعی ہے نکہت گل یار کی بو سے چے خوش

آنکھ میں ہرنوں کی خاک افگن ہے اس کی گرد راہ
تسپہ گردن کش ہیں پی کے چشم جادو سے چے خوش

گرچہ سنبل ہے اے عزلتؔ تیرہ بخت اور داغ رشک
پیچ و خم کھا کر ہے سرکش پی کے گیسو سے چے خوش

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse