ماہ اچھا ہے کہ وہ بدر کمال اچھا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ماہ اچھا ہے کہ وہ بدر کمال اچھا ہے
by راجہ نوشاد علی خان

ماہ اچھا ہے کہ وہ بدر کمال اچھا ہے
دیکھنا ہے یہ ہمیں کس کا جمال اچھا ہے

آپ کی چشم عنایت نے سنبھالا اس کو
آج تو آپ کے بیمار کا حال اچھا ہے

حال جب ہوگا برا دیکھنے وہ آئیں گے
لوگ کہتے ہیں برا جس کو وہ حال اچھا ہے

جس سے ملتے ہیں ملاتے ہیں اجل سے اس کو
چشم قاتل میں تمہاری یہ کمال اچھا ہے

وصل جب اس بت کافر کا میسر ہو جائے
روز وہ اچھا وہ ماہ اچھا وہ سال اچھا ہے

خال و ابرو میں تمہیں فیصلہ کر دو کوئی
بدر اچھا ہے تمہارا کہ ہلال اچھا ہے

حوریں جنت کی نہ کام آئیں گی اپنے نوشادؔ
ان حسینوں کا مگر حسن و جمال اچھا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse