مانی نے جو دیکھا تری تصویر کا نقشہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مانی نے جو دیکھا تری تصویر کا نقشہ
by نظیر اکبر آبادی

مانی نے جو دیکھا تری تصویر کا نقشہ
سب بھول گیا اپنی وہ تحریر کا نقشہ

اس ابروئے خم دار کی صورت سے عیاں ہے
خنجر کی شباہت دم شمشیر کا نقشہ

کیا گردش ایام ہے اے آہ جگر سوز
الٹا نظر آیا تری تاثیر کا نقشہ

دن رات ترے کوچے میں رووے ہے ہمیشہ
عاشق کے یہ ہے منصب و جاگیر کا نقشہ

تدبیر تو کچھ بن نہیں آتی ہے نظیرؔ آہ
اب دیکھیے کیا ہوتا ہے تقدیر کا نقشہ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse