مانا وہ چھپنے والا ہر دل میں چھپ جائے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مانا وہ چھپنے والا ہر دل میں چھپ جائے گا
by افسر میرٹھی

مانا وہ چھپنے والا ہر دل میں چھپ جائے گا
لیکن ڈھونڈھنے والا بھی ڈھونڈے گا اور پائے گا

کیا ہوتا ہے محبت میں یہ مجھ کو معلوم نہیں
جس نے آگ لگائی ہے وہی آگ بجھائے گا

میں تو نام کا مالی ہوں پھولوں کا رکھوالا ہوں
جس نے بیل لگائی ہے خود پروان چڑھائے گا

جس نے خزاں کو بھیجا ہے اس کے پاس بہار بھی ہے
جس نے باغ اجاڑا ہے وہ خود پھول کھلائے گا

افسرؔ میرے کانوں میں جیسے کوئی یہ کہتا ہے
وہ سرکار ہماری ہے بے مانگے بھی پائے گا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse