Jump to content

مانا سحر کو یار اسے جلوہ گر کریں

From Wikisource
مانا سحر کو یار اسے جلوہ گر کریں
by مصطفٰی خان شیفتہ
297526مانا سحر کو یار اسے جلوہ گر کریںمصطفٰی خان شیفتہ

مانا سحر کو یار اسے جلوہ گر کریں
طاقت ہمیں کہاں کہ شبِ غم سحر کریں

تزئین میری گور کی لازم ہے خوب سی
تقریبِ سیر ہی سے وہ شاید گزر کریں

اب ایک اشک ہے دُرِ نایاب، وہ کہاں
تارِ نظر جو گریہ سے سلکِ گہر کریں

وہ دوست ہیں انہیں جو اثر ہو گیا تو کیا
نالے ہیں وہ جو غیر کے دل میں اثر کریں

آئے تو ان کو رنج، نہ آئے تو مجھ کو رنج
مرنے کی میرے کاش نہ ان کو خبر کریں

ہے جی میں سونگھیں نکہتِ گل جا کے باغ میں
بس کب تک التجائے نسیمِ سحر کریں

اب کے ارادہ ملکِ عدم کا ہے شیفتہ
گھبرا گئے کہ ایک جگہ کیا بسر کریں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.