مار ڈالا مسکرا کر ناز سے
Appearance
مار ڈالا مسکرا کر ناز سے
ہاں مری جاں پھر اسی انداز سے
کس نے کہہ دی ان سے میری داستاں
چونک چونک اٹھتے ہیں خواب ناز سے
پھر وہی وہ تھے وہاں کچھ بھی نہ تھا
جس طرف دیکھا نگاہ ناز سے
درد دل پہلے تو وہ سنتے نہ تھے
اب یہ کہتے ہیں ذرا آواز سے
مٹ گئے شکوے جب اس نے اے جلیلؔ
ڈال دیں بانہیں گلے میں ناز سے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |