Jump to content

مار ڈالا مسکرا کر ناز سے

From Wikisource
مار ڈالا مسکرا کر ناز سے
by جلیل مانکپوری
298337مار ڈالا مسکرا کر ناز سےجلیل مانکپوری

مار ڈالا مسکرا کر ناز سے
ہاں مری جاں پھر اسی انداز سے

کس نے کہہ دی ان سے میری داستاں
چونک چونک اٹھتے ہیں خواب ناز سے

پھر وہی وہ تھے وہاں کچھ بھی نہ تھا
جس طرف دیکھا نگاہ ناز سے

درد دل پہلے تو وہ سنتے نہ تھے
اب یہ کہتے ہیں ذرا آواز سے

مٹ گئے شکوے جب اس نے اے جلیلؔ
ڈال دیں بانہیں گلے میں ناز سے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.