مائل صحبت اغیار تو ہم ہیں تم کون
Appearance
مائل صحبت اغیار تو ہم ہیں تم کون
کیوں برا مان گئے یار تو ہم ہیں تم کون
کیوں رہائی کی دعا کرتے ہو تم حضرت دل
ان کی زلفوں میں گرفتار تو ہم ہیں تم کون
زاہدو حشر کے دن تم کو خدا کیوں بخشے
واجب الرحم گنہ گار تو ہم ہیں تم کون
ان کی آنکھوں سے مرے سوگ میں آنسو جو گرے
زلف بولی کہ عزا دار تو ہم ہیں تم کون
دل مضطرؔ کی وفاؤں سے تمہیں کیا مطلب
اس کی ہر چیز کے مختار تو ہم ہیں تم کون
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |