مئے کوثر کا اثر چشم سیہ فام میں ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مئے کوثر کا اثر چشم سیہ فام میں ہے
by دل شاہ جہانپوری

مئے کوثر کا اثر چشم سیہ فام میں ہے
ساقیٔ مست عجب کیف ترے جام میں ہے

دیکھیے فیصلۂ یاس و تمنا کیا ہو
صبح محشر کی جھلک تیرگئ شام میں ہے

نگہ مست کا پھر زہد شکن دور چلے
پھر ڈھلے بادۂ سرجوش جو اس جام میں ہے

چھا گئے شیوۂ بیداد پہ دل کش نغمے
میں قفس میں ہوں کہ صیاد مرے دام میں ہے

مطمئن خود ہی نہیں پھر اثر انداز ہو کیا
پند واعظ ابھی اندیشۂ انجام میں ہے

آرزو لطف طلب عشق سراسر ناکام
مبتلا زندگی دل انہیں اوہام میں ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.