لے چکو دل جو نگہ کو تو یہ دشوار نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لے چکو دل جو نگہ کو تو یہ دشوار نہیں
by قائم چاندپوری

لے چکو دل جو نگہ کو تو یہ دشوار نہیں
لیک تم دیکھتے پھرتے ہو خریدار نہیں

گو کہ مشرف بہ ہلاکت ہوں میں اس بار پہ شوخ
تو عیادت کو گر آوے تو کچھ آزار نہیں

تنگ تو ہم کو تو اے جیب کرے ہے لیکن
اٹھ گیا ہاتھ گر اپنا تو پھر اک تار نہیں

گو سبک مجھ کو زمانے نے کیا ہے لیکن
یہ بھی ہے شکر کسی دل کا تو میں بار نہیں

مجلس مے سے مشابہ ہے خرابات جہاں
جان کر یاں جو نہ ہو مست سو ہشیار نہیں

ہر بد و نیک جہاں اپنی جگہ ہے مطلوب
کون سا عضو بدن میں ہے کہ درکار نہیں

مے کی توبہ کو تو مدت ہوئی قائمؔ لیکن
بے طلب اب بھی جو مل جائے تو انکار نہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.