Jump to content

لے چلا پھر مجھے دل یار دل آزار کے پاس

From Wikisource
لے چلا پھر مجھے دل یار دل آزار کے پاس
by مبارک عظیم آبادی
304626لے چلا پھر مجھے دل یار دل آزار کے پاسمبارک عظیم آبادی

لے چلا پھر مجھے دل یار دل آزار کے پاس
اب کے چھوڑ آؤں گا ظالم کو ستم گار کے پاس

میں تو ہر ہر خم گیسو کی تلاشی لوں گا
کہ مرا دل ہے ترے گیسوئے خم دار کے پاس

تو تو احسان جتاتی ہوئی آتی ہے صبا
یوں بھی آتا ہے کوئی مرغ گرفتار کے پاس


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.