لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا
by داغ دہلوی

لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا
ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا تیرا

اپنے دل کو بھی بتاؤں نہ ٹھکانا تیرا
سب نے جانا جو پتا ایک نے جانا تیرا

تو جو اے زلف پریشان رہا کرتی ہے
کس کے اجڑے ہوئے دل میں ہے ٹھکانا تیرا

آرزو ہی نہ رہی صبح وطن کی مجھ کو
شام غربت ہے عجب وقت سہانا تیرا

یہ سمجھ کر تجھے اے موت لگا رکھا ہے
کام آتا ہے برے وقت میں آنا تیرا

اے دل شیفتہ میں آگ لگانے والے
رنگ لایا ہے یہ لاکھے کا جمانا تیرا

تو خدا تو نہیں اے ناصح ناداں میرا
کیا خطا کی جو کہا میں نے نہ مانا تیرا

رنج کیا وصل عدو کا جو تعلق ہی نہیں
مجھ کو واللہ ہنساتا ہے رلانا تیرا

کعبہ و دیر میں یا چشم و دل عاشق میں
انہیں دو چار گھروں میں ہے ٹھکانا تیرا

ترک عادت سے مجھے نیند نہیں آنے کی
کہیں نیچا نہ ہو اے گور سرہانا تیرا

میں جو کہتا ہوں اٹھائے ہیں بہت رنج فراق
وہ یہ کہتے ہیں بڑا دل ہے توانا تیرا

بزم دشمن سے تجھے کون اٹھا سکتا ہے
اک قیامت کا اٹھانا ہے اٹھانا تیرا

اپنی آنکھوں میں ابھی کوند گئی بجلی سی
ہم نہ سمجھے کہ یہ آنا ہے کہ جانا تیرا

یوں تو کیا آئے گا تو فرط نزاکت سے یہاں
سخت دشوار ہے دھوکے میں بھی آنا تیرا

داغؔ کو یوں وہ مٹاتے ہیں یہ فرماتے ہیں
تو بدل ڈال ہوا نام پرانا تیرا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse