لگ رہی جس طرح لالہ کے سارے بن کو آگ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لگ رہی جس طرح لالہ کے سارے بن کو آگ
by عشق اورنگ آبادی

لگ رہی جس طرح لالہ کے سارے بن کو آگ
دل کو اپنے داغ دیو اے عاشقو اور تن کو آگ

گل پہ یہ شبنم نہیں پانی چھڑکتی ہے بہار
ہائے رے کنے لگائی آ کے اس گلشن کو آگ

ہم سیہ بختوں کا کیوں کر رائیگاں جاوے وبال
شام نیں پھولی یہ لاگی ہے فلک کے تن کو آگ

چل یقیںؔ کی بات پر اے عشقؔ ہم بھی جل مریں
کیا ہی پھولا ہے پلاس اور لگ رہی ہے بن کو آگ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse