لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
by بہادر شاہ ظفر

لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں

 ان حسرتوں سے کہ دو کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دل داغدار میں

کانٹوں کو مت نکال چمن سے او باغباں
یہ بھی گلوں کے ساتھ پلے ہیں بہار میں

بلبل کو باغباں سے نہ صیاد سے گلہ
قسمت میں قید لکھی تھی فصل بہار میں

کتنا ہے بد نصیب ظفرؔ دفن کے لیے
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse