لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
Appearance
لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں
ان حسرتوں سے کہ دو کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دل داغدار میں
کانٹوں کو مت نکال چمن سے او باغباں
یہ بھی گلوں کے ساتھ پلے ہیں بہار میں
بلبل کو باغباں سے نہ صیاد سے گلہ
قسمت میں قید لکھی تھی فصل بہار میں
کتنا ہے بد نصیب ظفرؔ دفن کے لیے
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |