لڑکا جو خوبرو ہے سو مجھ سے بچا نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لڑکا جو خوبرو ہے سو مجھ سے بچا نہیں
by تاباں عبد الحی

لڑکا جو خوبرو ہے سو مجھ سے بچا نہیں
وہ کون ہے کہ جس سے میں یارو ملا نہیں

اے بلبلو چمن میں نہ جاؤ گئی بہار
گلشن میں خار و خس کے سوا کچھ رہا نہیں

ہے کیا سبب کہ یار نہ آیا خبر کے تئیں
شاید کسی نے حال ہمارا کہا نہیں

آتا نہیں وہ یار ستم گر تو کیا ہوا
کوئی غم تو اس کا دل سے ہمارے جدا نہیں

تعریف اس کے قد کی کریں کس طرح سے ہم
تاباںؔ ہماری فکر تو ایسی رسا نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse