Jump to content

لپٹتی ہے بہت یاد وطن جب دامن دل سے

From Wikisource
لپٹتی ہے بہت یاد وطن جب دامن دل سے
by یاس یگانہ چنگیزی
318442لپٹتی ہے بہت یاد وطن جب دامن دل سےیاس یگانہ چنگیزی

لپٹتی ہے بہت یاد وطن جب دامن دل سے
پلٹ کر اک سلام شوق کر لیتا ہوں منزل سے

نظر آئے جب آثار جدائی رنگ محفل سے
نگاہ یاسؔ بیگانہ ہوئی یاران یک دل سے

ابھرنے کے نہیں بحر فنا میں ڈوبنے والے
در مقصود ہی غم ہے تو پھر کیا کام ساحل سے

تصور لالہ و گل کا خزاں میں بھی نہیں مٹتا
نگاہ شوق وابستہ ہے اب تک نقش باطل سے

نہیں معلوم کیا لذت اٹھائی ہے اسیری میں
دل وحشی پھڑک اٹھتا ہے آواز سلاسل سے

کسی شے میں نہ ہوگی بادۂ عرفاں کی گنجائش
لڑا لے ساغر جم کو بھی کوئی شیشۂ دل سے

تصور نے دکھایا شاہد مقصود کا جلوہ
اتر آئی ہے لیلیٰ سر زمین دل پہ محمل سے

رہے گی چار دیوار عناصر درمیاں کب تک
اٹھے گا زلزلہ اک دن اسی بیٹھے ہوئے دل سے

کہاں تک پردۂ فانوس سے سر کی بلا ٹلتی
ازل سے لاگ تھی باد فنا کو شمع محفل سے

یہیں سے سیر کر لو یاسؔ اتنی دور کیوں جاؤ
عدم آباد کر ڈانڈا ملا ہے کوئے قاتل سے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.