لٹاؤ جان تو بنتی ہے بات کس نے کہا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لٹاؤ جان تو بنتی ہے بات کس نے کہا
by اختر انصاری اکبرآبادی

لٹاؤ جان تو بنتی ہے بات کس نے کہا
یہ بزم عشق میں راز حیات کس نے کہا

رہ طلب میں سناتا کوئی ترانۂ نو
یہاں فسانۂ ذات و صفات کس نے کہا

ابھی ثوابت و سیار میں ہے فصل بہت
سمٹ چکی ہے بہت کائنات کس نے کہا

ہر اک چوٹ پہ کھلتی ہے آنکھ انساں کی
ہیں خضر راہ طلب حادثات کس نے کہا

ہم آسماں کو زمیں پر اتار لائے مگر
ابھی نہیں ہے شعور حیات کس نے کہا

ہم اپنی دھن میں ہیں مصروف کس طرف دیکھیں
ہمیں نہیں ہے غم التفات کس نے کہا

ہمیں سکون میسر نہیں مگر اخترؔ
ہمارے دور کو دور نجات کس نے کہا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse