لفظوں کے چمن بھی اس میں کھل جاتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لفظوں کے چمن بھی اس میں کھل جاتے ہیں
by اکبر الہ آبادی
319874لفظوں کے چمن بھی اس میں کھل جاتے ہیںاکبر الہ آبادی

لفظوں کے چمن بھی اس میں کھل جاتے ہیں
بے ساختہ قافیے بھی مل جاتے ہیں
دل کو مطلق نہیں ترقی ہوتی
تعریف میں سر اگرچہ ہل جاتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse