لطف سے مطلب نہ کچھ میرے ستانے سے غرض

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لطف سے مطلب نہ کچھ میرے ستانے سے غرض
by بیخود دہلوی

لطف سے مطلب نہ کچھ میرے ستانے سے غرض
شوخیوں سے کام ان کو مسکرانے سے غرض

اس گلی سے کام ان کا سامنا ہو یا نہ ہو
مجھ کو ہو آنا وہاں تک ہر بہانے سے غرض

شکوۂ اغیار پر ظالم نے یوں ٹالا مجھے
تم کو ہم سے کام ہے تم کو زمانے سے غرض

کوئی موسم کوئی دن ہو اس سے کچھ مطلب نہیں
حضرت بیخودؔ کو ہے پینے پلانے سے غرض


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.