لطف تشریف جُو عشق اس کہ نے آغاز کیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لطف تشریف جُو عشق اس کہ نے آغاز کیا
by نظیر اکبر آبادی

لطف تشریف جُو عشق اس کہ نے آغاز کیا
ہم نے تعظیم کی اور جھپ در دِل باز کیا

دیکھ کر اس کو بتاں سحر سب اپنا بھولے
اس شہ حسن کہ عالم نے یہ اعجاز کیا

لطف سے جس کی طرف ایک نگہ کی اس نے
اس کو سو قدر و شرف سے وہیں ممتاز کیا

جس کہ ہاں پاؤں رکھا اس نے تُو کیا کیا اس کو
عالم ظاہر و باطن میں سرافراز کیا

ہم تُو کس گنتی میں ہیں حُسن نے اس کہ تُو نظیرؔ
ہیں جُو معشوق انہیں عاشق جانباز کیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse