لشکر عشق آ پڑا ہے ملک دل پر ٹوٹ ٹوٹ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لشکر عشق آ پڑا ہے ملک دل پر ٹوٹ ٹوٹ  (1866) 
by شاہ آثم

لشکر عشق آ پڑا ہے ملک دل پر ٹوٹ ٹوٹ
کان میں آتی نہیں ہے جز صدائے لوٹ لوٹ

مل نہیں سکتا خدا ہے اس خودی کے ساتھ میں
اے دل اس قید خودی سے جلد تر اب چھوٹ چھوٹ

برق ساں ہنسنا ترا یاد آوے ہے جس دم مجھے
ابر کی مانند روتا ہوں میں یکسر پھوٹ پھوٹ

ہے صدائے خندۂ گل خار اس کے کان میں
اس لئے کہتا ہوں میں نالہ کو اپنے کھوٹ کھوٹ

تیرے کفر زلف کی ڈوری میں اکثر اہل دیں
قید دیں داری سے بھاگے ہیں نکل کر چھوٹ چھوٹ

کوئی کافر ہی نہیں جز نفس خود اس دہر میں
پس اسی کافر کے سر کو رات دن تو کوٹ کوٹ

آ گیا بحر حقیقت کا ہی گوہر ہاتھ میں
ہے ملا جب سے شہ خادم سے آثمؔ ٹوٹ ٹوٹ

This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse