لب پر جو مرے آہ غم آلود نہیں ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لب پر جو مرے آہ غم آلود نہیں ہے
by جوشش عظیم آبادی

لب پر جو مرے آہ غم آلود نہیں ہے
اظہار محبت مجھے مقصود نہیں ہے

ہم جیسے فقیروں کو تو یوں بھی نہ کہے وہ
پھر آئیو کچھ اس گھڑی موجود نہیں ہے

کہتا ہوں میں یہ گبر و مسلمان کے منہ پر
وہ عبد نہیں جس کا تو معبود نہیں ہے

نرمائے ہے کس طرح سے اس آہن دل کو
یہ آہ اگر نغمۂ داؤد یہیں ہے

پھرتے ہیں کئی قیس سے حیران و پریشان
اس عشق کی سرکار میں بہبود نہیں ہے

تاثیر مدد کیجیو اب سینے میں اپنے
اس نالے سے اک آہ بھی افزود نہیں ہے

خوبیٔ ایاز آپھی نظر آ گئی ہوتی
افسوس ترے عہد میں محمود نہیں ہے

اس آتش فرقت کے سوا دہر میں ؔجوشش
دیکھا تو کہیں آتش بے دود نہیں ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse