لا کے دنیا میں ہمیں زہر فنا دیتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لا کے دنیا میں ہمیں زہر فنا دیتے ہیں
by قدر بلگرامی

لا کے دنیا میں ہمیں زہر فنا دیتے ہیں
ہائے اس بھول بھلیاں میں دغا دیتے ہیں

رحم بھی ظلم و ستم سے نہیں خالی ان کا
دامن تیغ سے زخموں کو ہوا دیتے ہیں

دل میں درد آنکھوں میں آشوب جگر میں سوزش
عشق کیا دیتے ہیں اک روگ لگا دیتے ہیں

منعموں کا نہیں دریوزہ گروں پر احساں
آپ کیا دیں گے وہ خالق کا دیا دیتے ہیں

دہن یار کی تعریف لکھی کیا کہنا
قدرؔ تو جھوٹ کو سچ کر کے دکھا دیتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse