لا پلا ساقی شراب ارغوانی پھر کہاں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لا پلا ساقی شراب ارغوانی پھر کہاں
by اختر شیرانی

لا پلا ساقی شراب ارغوانی پھر کہاں
زندگانی پھر کہاں ناداں جوانی پھر کہاں

دو گھڑی مل بیٹھنے کو بھی غنیمت جانئے
عمر فانی ہی سہی یہ عمر فانی پھر کہاں

آ کہ ہم بھی اک ترانہ جھوم کر گاتے چلیں
اس چمن کے طائروں کی ہم زبانی پھر کہاں

ہے زمانہ عشق سلمیٰ میں گنوا دے زندگی
یہ زمانہ پھر کہاں یہ زندگانی پھر کہاں

ایک ہی بستی میں ہیں آساں ہے ملنا آ ملو
کیا خبر لے جائے دور آسمانی پھر کہاں

فصل گل جانے کو ہے دور خزاں آنے کو ہے
یہ چمن یہ بلبلیں یہ نغمہ خوانی پھر کہاں

پھول چن جی کھول کر عیش و طرب کے پھول چن
موسم گل پھر کہاں فصل جوانی پھر کہاں

آخری رات آ گئی جی بھر کے مل لیں آج تو
تم سے ملنے دے گا دور آسمانی پھر کہاں

آج آئے ہو تو سنتے جاؤ یہ تازہ غزل
ورنہ اخترؔ پھر کہاں یہ شعر خوانی پھر کہاں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse