لا مکاں لگ عاشقاں کے عشق کا پرواز ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لا مکاں لگ عاشقاں کے عشق کا پرواز ہے  (1920) 
by علیم اللہ

لا مکاں لگ عاشقاں کے عشق کا پرواز ہے
آسمان اور عرش و کرسی ان کا پا انداز ہے

اک تفکر ان کا افضل از طاعت ہفتہ و سال
سب خلائق پر انہوں کا اس سبب اعزاز ہے

عالماں اور عابداں کی بندگی سب قیل و قال
عاشقاں کے دل میں روشن جو کہ مخفی راز ہے

موتو قبل ان تموتوا حال ہے عشاق کا
عالماں کے گوش میں اس حرف کا آواز ہے

بو الہوس کو شمع سے دل باندھنا ممکن نہیں
عاشقاں کا اس سبب زاہد سدا اغماض ہے

خیر و شر سوں عاشقاں بے دل نہیں اور بوجھتے
رنج و راحت عشق میں معشوق کا سب ناز ہے

ٹل گئے اس معرکے سوں کئی ہزاراں اے علیمؔ
جو رہا سو نام اس کا عاشق جاں باز ہے

This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse