لاکھ پردے سے رخ انور عیاں ہو جائے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لاکھ پردے سے رخ انور عیاں ہو جائے گا
by مرزارضا برق

لاکھ پردے سے رخ انور عیاں ہو جائے گا
پردہ کھل جائے گا ہر پردہ کتاں ہو جائے گا

جوہر تیغ اصالت سب عیاں ہو جائے گا
امتحاں کے وقت اپنا امتحاں ہو جائے گا

تو اگر اے ماہ آ نکلا کسی دن بعد مرگ
پردۂ خاک مزار اپنا کتاں ہو جائے گا

پیچ زلفوں کے جو کھل جائیں گے روئے یار پر
سنبل تر آتش گل کا دھواں ہو جائے گا

تو وہ گل رو ہے کہ تجھ کو دیکھ کر نکلے گی جان
بلبل روح و رواں بے آشیاں ہو جائے گا

روئے رنگیں کی حکایت نظم اگر کرنے لگیں
برقؔ سب دیواں ہمارا بوستاں ہو جائے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse