لالے پڑے ہیں جان کے جینے کا اہتمام کر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لالے پڑے ہیں جان کے جینے کا اہتمام کر
by امین حزیں سیالکوٹی

لالے پڑے ہیں جان کے جینے کا اہتمام کر
جن میں ہو کیف زندگی بہر خدا وہ کام کر

طور حیات سے اڑا جذبۂ زیستن کی آگ
جب کہیں جا کے نیت زندگی دوام کر

پہلے یہ سوچ دام کے توڑنے کی سکت بھی ہے
بعد کو دل میں خواہش دانۂ زیر دام کر

تجھ کو تری ہی آنکھ سے دیکھ رہی ہے کائنات
بات یہ راز کی نہیں اپنا خود احترام کر

حیف سمجھ رہا ہے تو اپنی جھجک کو محتسب
مے کدۂ حیات میں شوق سے مے بجام کر

نقش نوی نہیں ہے تو صفحۂ روزگار پر
مٹنے سے گر نہیں مفر مٹ ہی کے اپنا نام کر

بندۂ خواہشات کو کہتا ہے کون عبد حر
چاہیئے حریت اگر دل کو امیںؔ غلام کر

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse