Jump to content

لائے گی رنگ آپ کی یہ دل لگی کچھ اور

From Wikisource
لائے گی رنگ آپ کی یہ دل لگی کچھ اور (1940)
by علی منظور حیدرآبادی
324679لائے گی رنگ آپ کی یہ دل لگی کچھ اور1940علی منظور حیدرآبادی

لائے گی رنگ آپ کی یہ دل لگی کچھ اور
بڑھ کر رہے گی اب مری آشفتگی کچھ اور

مجھ پر کھلیں گے اور ابھی راز ہائے عشق
دل کو ملے گی لذت بے چارگی کچھ اور

میری حیات عشق ہے تمہید انبساط
جلوے دکھائے گی مجھے خود رفتگی کچھ اور

ان کی طرف ہے چشم‌ سخن گو دم اخیر
اس کے سوا نہیں اثر زندگی کچھ اور

ہاں اے خیال دوست دکھا دوست کو دکھا
باقی کچھ اور ہے ہوس بندگی کچھ اور

رہتا نہ اتنا دور میں اس جلوہ گاہ سے
اے کاش ابھارتا غم افتادگی کچھ اور

وعدے یوں ہی جو کرتے رہیں گے وہ نو بہ نو
حاصل کروں گا میں طرب زندگی کچھ اور

منظورؔ اک نگاہ طرب سوز کے سوا
دیکھا نہ ہم نے حاصل شرمندگی کچھ اور


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).