لائے گی رنگ آپ کی یہ دل لگی کچھ اور

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لائے گی رنگ آپ کی یہ دل لگی کچھ اور  (1940) 
by علی منظور حیدرآبادی

لائے گی رنگ آپ کی یہ دل لگی کچھ اور
بڑھ کر رہے گی اب مری آشفتگی کچھ اور

مجھ پر کھلیں گے اور ابھی راز ہائے عشق
دل کو ملے گی لذت بے چارگی کچھ اور

میری حیات عشق ہے تمہید انبساط
جلوے دکھائے گی مجھے خود رفتگی کچھ اور

ان کی طرف ہے چشم‌ سخن گو دم اخیر
اس کے سوا نہیں اثر زندگی کچھ اور

ہاں اے خیال دوست دکھا دوست کو دکھا
باقی کچھ اور ہے ہوس بندگی کچھ اور

رہتا نہ اتنا دور میں اس جلوہ گاہ سے
اے کاش ابھارتا غم افتادگی کچھ اور

وعدے یوں ہی جو کرتے رہیں گے وہ نو بہ نو
حاصل کروں گا میں طرب زندگی کچھ اور

منظورؔ اک نگاہ طرب سوز کے سوا
دیکھا نہ ہم نے حاصل شرمندگی کچھ اور

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse