قید تن سے روح ہے ناشاد کیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
قید تن سے روح ہے ناشاد کیا
by امداد امام اثر

قید تن سے روح ہے ناشاد کیا
چند روزہ عمر کی میعاد کیا

میری ایذا سے عدو ہو شاد کیا
تجھ پہ تکیہ او ستم ایجاد کیا

ان کی خاطر جائیں بزم غیر میں
آرزوئے جنت شداد کیا

پا رہا ہے دل مصیبت کے مزے
آئے لب پر شکوۂ بیداد کیا

دل میں جو آئے اسے کہہ ڈالیے
آپ کی باتیں کریں گے یاد کیا

دوستو آئے ہیں وہ دشمن کے ساتھ
مجھ کو دیتے ہو مبارک باد کیا

جب نہیں کچھ اعتبار زندگی
اس جہاں کا شاد کیا ناشاد کیا

کچھ اگر تاثیر رکھتی ہے تو کھینچ
ورنہ اے دل حاصل فریاد کیا

جب برنگ گل ہے پابند مکاں
باندھتے ہیں سرو کو آزاد کیا

ہے ترا پامال ہر نخل چمن
تیرے آگے سرو کیا شمشاد کیا

یار کی تصویر دل پر کھینچ لی
کھینچتے ہم منت بہزاد کیا

غیر دل سے ایک دم جاتا نہیں
ہم تجھے آئیں ستم گر یاد کیا

مجھ سے پہلے سن چکے ہیں غیر کی
وہ مرے حق میں کریں ارشاد کیا

سر ٹپکتے ہیں اسیران قفس
ہے چمن کی اے صبا روداد کیا

عاشقی ہے سر پہ لینا کوہ غم
نازش سر بازیٔ فرہاد کیا

عرض اپنی ہے جو ہے عرض عدو
دیکھیے کرتے ہیں وہ ارشاد کیا

سرکشی تجھ سے کرے کیا تاب ہے
آدمی کی اے خدا بنیاد کیا

بے حقیقت جان کر دل کو اثرؔ
تو نے اے ناداں کیا برباد کیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse